نظر نشانے پہ تھی تیر بھی کمان میں تھا
نظر نشانے پہ تھی تیر بھی کمان میں تھا
ہوا چلے گی اچانک کہاں گمان میں تھا
مجھے بھی کرنا وہی تھا جو کر دیا اس نے
پہ ایک خوف خدا تھا جو درمیان میں تھا
زمیں کا بویا بھی کیا آسماں پہ کٹنا تھا
کیے دھرے کا نتیجہ اسی جہان میں تھا
ہزار رنگ تھے جو دشت میں بھٹکتے تھے
اور ایک لمس بڑی دیر سے مچان میں تھا
میں ایک عمر فلک پر نظر جمائے رہا
پلٹ کے دیکھا تو وہ میرے ہی مکان میں تھا
سو خاندان کی ساری دعائیں میری تھیں
دعاؤں کے لیے بس میں ہی خاندان میں تھا
ہماری عمر تھی صابرؔ دھواں اڑانے کی
خبر نہیں تھی کہ حاصل تو خاکدان میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.