نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا
نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا
جو عمر دیکھو تو دس برس کی پہ قہر و آفت غضب خدا کا
جو گھر سے نکلے تو یہ قیامت کہ چلتے چلتے قدم قدم پر
کسی کو ٹھوکر کسی کو چھکڑ کسی کو گالی نپٹ لڑاکا
گلے لپٹنے میں یوں شتابی کہ مثل بجلی کے اضطرابی
کہیں جو چمکا چمک چمک کر کہیں جو لپکا تو پھر جھپاکا
یہ چنچلاہٹ یہ چلبلاہٹ خبر نہ سر کی نہ تن کی سدھ بدھ
جو چیرا بکھرا بلا سے بکھرا نہ بند باندھا کبھو قبا کا
لڑا دے آنکھیں وہ بے حجابی کہ پھر پلک سے پلک نہ مارے
نظر جو نیچی کرے تو گویا کھلا سراپا چمن حیا کا
یہ راہ چلنے میں چنچلاہٹ کہ دل کہیں ہے نظر کہیں ہے
کہاں کا اونچا کہاں کا نیچا خیال کس کو قدم کی جا کا
یہ رم یہ نفرت یہ دور کھنچنا یہ ننگ عاشق کے دیکھنے سے
جو پتا کھٹکے ہوا سے لگ کر تو سمجھے کھٹکا نگہ کے پا کا
جتاوے الفت چڑھاوے ابرو ادھر لگاوٹ ادھر تغافل
کرے تبسم جھڑک دے ہر دم روش ہٹیلی چلن دغا کا
نہ وہ سنبھالے کسی کے سنبھلے نہ وہ منائے منے کسی سے
جو قتل عاشق پہ آ کے مچلے تو غیر کا پھر نہ آشنا کا
جو شکل دیکھو تو بھولی بھولی جو باتیں سنئے تو میٹھی میٹھی
دل ایسا پتھر کہ سر اڑا دے جو نام لیجے کبھی وفا کا
نظیرؔ ہٹ جا پرے سرک جا بدل لے صورت چھپا لے منہ کو
جو دیکھ لیوے گا وہ ستم گر تو یار ہوگا ابھی جھڑاکا
- کتاب : https://rekhta.org/ebooks/deewan-e-nazeer-akbarabadi-ebooks (Pg. 137)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.