نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں
نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں
جو اس پہ تھا اب تلک ہمیں اعتبار رکھ دیں
بس ایک خواہش مدار تھی اپنی زندگی کا
کسی کے ہاتھوں میں اپنا دار و مدار رکھ دیں
تجھے جکڑ لے کبھی سلیقہ یہی نہیں ہے
ہے جی میں سب نوچ کر نگاہوں کے تار رکھ دیں
بڑی ہی نرمی سے اس کی آنکھیں مصر ہوئی تھیں
ہم اس کے دامن میں اپنا سارا غبار رکھ دیں
کبھی مری ضد جو کر لے مجھ ہی کو لے کے دم لے
پھر اس کے آگے زمانے بھر کو ہزار رکھ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.