نظر سے چھپ گئے دل سے جدا تو ہونا تھا
نظر سے چھپ گئے دل سے جدا تو ہونا تھا
اس اہتمام سے تم کو خفا تو ہونا تھا
وفا خود اپنے مقابل ہوئی محبت میں
ترے ستم کی کوئی انتہا تو ہونا تھا
کہاں پہنچ کے رکے آپ بے وفائی سے
لحاظ میری وفا کا ذرا تو ہونا تھا
سنور کے آئنہ دیکھا تو ہنس کے فرمایا
وہ سامنے ہیں مگر سامنا تو ہونا تھا
اگر ادھر سے وہ گزرے ہیں بے خیالی میں
قریب دل کوئی آواز پا تو ہونا تھا
وہ لے گئے ہیں اگر بوئے گل کو ساتھ شجیعؔ
کم از کم آج چمن میں صبا تو ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.