نظر سے دور حقیقت رہی کئی برسوں
حیات خواب کی صورت رہی کئی برسوں
یہ اور بات کہ چرچا مری وفا کا ہوا
اسے بھی مجھ سے محبت رہی کئی برسوں
یہ زیست اتنی بھی ارزاں نہ تھی ہمیشہ سے
ہر ایک سانس کی قیمت رہی کئی برسوں
یہ کہہ رہے ہیں در و بام شہر کے سارے
یہاں غموں کی حکومت رہی کئی برسوں
بیان غم کے حوالے سے سرفراز ہوں میں
کہ شعر میرؔ سے صحبت رہی کئی برسوں
ستارہ شام کی دہلیز پر اترتا رہا
فلک نشیں کو شکایت رہی کئی برسوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.