نظر سے دور رہے یا نظر کے پاس رہے
نظر سے دور رہے یا نظر کے پاس رہے
ہمیشہ عشق کے موسم بہت ہی خاص رہے
میں تیرے ذکر کی وادی میں سیر کرتا رہوں
ہمیشہ لب پہ ترے نام کی مٹھاس رہے
یہ اضطراب جنوں کو بہت اکھرتا ہے
کہ تم قریب ہو تن پر کوئی لباس رہے
وہ رو بہ رو تھے تو آنکھوں سے دور چل نکلے
کھلی نہ بوتلیں خالی سبھی گلاس رہے
یہ بات راز کی دادی نے ہم کو بتلائی
ہماری عمر میں ابا بھی دیوداس رہے
میں کہکشاؤں میں خوشیاں تلاشنے نکلا
مرے ستارہ مرا چاند سب اداس رہے
میں منتظر ہوں کسی ایسے وصل کا جس میں
مرے بدن پہ ترے جسم کا لباس رہے
تری حیات سے جڑ جاؤں واقعہ بن کر
تری کتاب میں میرا بھی اکتساب رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.