نظر سے جس کی اب مستور ہوں میں
نظر سے جس کی اب مستور ہوں میں
اسی کی یاد سے معمور ہوں میں
چٹانوں کی طرح مد مقابل
مگر اندر سے چکنا چور ہوں میں
شب ظلمت نہیں حوا کی بیٹی
اجالا ہوں سحر کا نور ہوں میں
محبت کا تقاضہ ہے مروت
سمجھنا یہ نہیں مجبور ہوں میں
وفا کا پیار کا پیکر ہوں لیکن
جو ہو صیاد تو زنبور ہوں میں
ہوا لے کر اڑی ہے زرد پتے
چمن میں نرگس رنجور ہوں میں
نشاں اس کی جبیں کا کہہ رہا ہے
تجلی سے جلا ہوں طور ہوں میں
اناؔ ٹوٹی فقط رسوائیوں سے
خوشامد سے تو کوسوں دور ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.