نظر سے پینے پلانے کی رات آئی ہے
نظر سے پینے پلانے کی رات آئی ہے
دلوں کی پیاس بجھانے کی رات آئی ہے
غموں کا دور ہوا ختم پونچھ لو آنسو
ہنسو کہ ہنسنے ہنسانے کی رات آئی ہے
تمام زندگی جو بن کے یادگار رہے
اک ایسا جشن منانے کی رات آئی ہے
فلک کے چاند ستارے ہیں سہمے سہمے سے
نقاب رخ سے اٹھانے کی رات آئی ہے
جواں جواں ہیں نظارے حسیں حسیں ہے سماں
کہ چاندنی میں نہانے کی رات آئی ہے
اندھیرے اب نہ رہیں گے ہماری دنیا میں
نئے چراغ جلانے کی رات آئی ہے
فضا میں آج ترنم سا گھل رہا ہے نسیمؔ
غزل کے شعر سنانے کی رات آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.