نظر تک آیا ہے پہچان تک نہیں آیا
نظر تک آیا ہے پہچان تک نہیں آیا
یہ واہمہ ابھی امکان تک نہیں آیا
جراحت غم دوراں کی ابتدا کہیے
دل جہاں زدہ پیکان تک نہیں آیا
وہ اور بات کہ جاں کی امان مانگی تھی
میں اس کی بیعت و پیمان تک نہیں آیا
بس اس کے لمس کا الہام ہی اترتا ہے
وہ میرے مصحف وجدان تک نہیں آیا
یہ زندگی تو نفی میں گزار دی میں نے
پر اس کے حلقۂ میزان تک نہیں آیا
کتاب حسن کی تعبیر خیر کیا کرتا
ندیمؔ آئنہ عنوان تک نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.