نظر تصور ہستی کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
نظر تصور ہستی کو ڈھونڈھتی ہے ابھی
وہ بازگشت جو صحرا میں گونجتی ہے ابھی
نہ جانے کس کو ستاروں سے ایسی نسبت ہے
کہ بجھ گئے ہیں دیئے پھر بھی روشنی ہے ابھی
بھٹک رہی ہے خلاؤں کی وسعتوں میں ابھی
وہ اک صدائے قلندر جو ان کہی ہے ابھی
ہزار شکر سجایا ہے میں نے گلدستہ
ہزار شکر بہاروں سے دوستی ہے ابھی
ابھی تو ترک تعلق کی رسم ہے باقی
کہ گفتگو بھی اشاروں میں ہو رہی ہے ابھی
سوال یہ ہے شرارہ نہ بن سکا شعلہ
جواب یہ ہے کہ جذبے میں کچھ کمی ہے ابھی
کسی کے ذکر سے ماحول گنگنانے لگے
کسی کی یاد میں اس درجہ تازگی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.