نظر تو آتے ہیں لیکن نشاں نہیں رکھتے
نظر تو آتے ہیں لیکن نشاں نہیں رکھتے
مکان رکھتے ہوئے بھی مکاں نہیں رکھتے
تمام حکم انہی کا انہی کے سارے سخن
زباں انہی کی مگر وہ زباں نہیں رکھتے
ہدایتوں کی کہانی شریعتوں کا نظام
غلط کہ ہاتھ میں نظم جہاں نہیں رکھتے
خبر کرو تو سہی عقل کے مریضوں کو
دوا وہ دیتے ہیں لیکن دکاں نہیں رکھتے
ہوئے جو ان کے تو یہ مرتبہ بھی ہاتھ آیا
زمیں پہ رہ کے بھی ہم آسماں نہیں رکھتے
رئیسؔ جبر کے قائل ہیں اختیار کے ساتھ
جہاز رکھتے ہیں اور بادباں نہیں رکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.