نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی
نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی
کوئی عالم ہو جلووں کی فراوانی نہیں جاتی
تصور سے بھی ان کی جلوہ سامانی نہیں جاتی
پڑے ہیں لاکھ پردے پھر بھی عریانی نہیں جاتی
نماز عاشقی مجھ پر بلائے ناگہاں گزری
تمہارے آستاں تک میری پیشانی نہیں جاتی
وجود زندگی اک کھیل ہے دو چار لمحوں کا
حقیقت آدمی سے اس کی پہچانی نہیں جاتی
ستاروں میں بہاروں میں نظاروں میں ہزاروں میں
وہی تو ایک صورت ہے جو پہچانی نہیں جاتی
سفینے آنسوؤں کے تیرتے رہتے ہیں آنکھوں میں
کسی صورت ہمارے دل کی طغیانی نہیں جاتی
تمنا خوب جانے ہے تبسم ان کے ہونٹوں کا
مگر زیر تبسم فتنہ سامانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.