نظر اٹھتی ہے تو ہنگام محشر یاد آتا ہے
نظر اٹھتی ہے تو ہنگام محشر یاد آتا ہے
فصیلوں پر ابابیلوں کا لشکر یاد آتا ہے
گزاری زندگی جس نے کھجوروں کی چٹائی پر
وہ بوسیدہ رسول اللہ کا بستر یاد آتا ہے
جو صف آرا رہے برسوں عرب کے کوہساروں پر
ان اصحاب صفا کا مجھ کو لشکر یاد آتا ہے
نسب سرکار نے جس کو کیا خود اپنے ہاتھوں سے
وقار عظمت کعبہ وہ پتھر یاد آتا ہے
وہ جلتی دھوپ صحرا وہ پیاسوں کی خنک تابی
تڑپ جاتا ہوں جب کربل کا منظر یاد آتا ہے
ذبیح اللہ کے حلقوم پر جو کند ہو جائے
خلیل اللہ کا مجھ کو وہ خنجر یاد آتا ہے
زمانے کو دیا جس نے شعور زندگی یارو
مجھے راہ وفا میں اب وہ رہبر یاد آتا ہے
بھلا دی ہیں ظفرؔ اسلاف کی قدریں سبھی ہم نے
اسی باعث تو اب میدان محشر یاد آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.