نظر وہی ہے جو رخسار کے چمن میں رہے
نظر وہی ہے جو رخسار کے چمن میں رہے
جبین و کاکل برہم کی ہر شکن میں رہے
تجھے بھی یاد ہے کچھ اے جمال محبوبی
نگاہ بن کے بھی ہم تیرے پیرہن میں رہے
نیاز عشق کو اتنا بھی ربط کیا کم ہے
کہ اپنا ذکر محبت اس انجمن میں رہے
یہ قید غم کا زمانہ بھی کاٹ ہی لیں گے
ہمارا حسن نظر تیرے پیرہن میں رہے
ہمارے پاس کہاں ایسی زندگی صیاد
کہ زیر دام رہے حلقۂ رسن میں رہے
گھلی گھلی لب و عارض میں کیفیات بہار
شراب بن کے لہو بھی ترے بدن میں رہے
تباہیوں کو بھی اک راہ مل گئی سیفیؔ
وہ اپنے زعم میں ہم اپنے بانکپن میں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.