نظم گلشن میں اک انداز نیا رکھتے ہیں
نظم گلشن میں اک انداز نیا رکھتے ہیں
یعنی ہم پھولوں کو کانٹوں سے ملا رکھتے ہیں
آگ لگ جائے نہ شیشے کے محل میں یارو
ہم سر شام چراغوں کو بجھا رکھتے ہیں
کوئی تحفہ لئے احباب نہ گھر تک پہنچے
کیونکہ ہم کاندھے پہ غربت کی ردا رکھتے ہیں
فتح و نصرت انہیں لوگوں کے مقدر میں ہے
ساتھ جو مادر مشفق کی دعا رکھتے ہیں
روز بہتا ہے یہاں خون کا دریا شمسیؔ
ہم درندے تو نہیں خوف خدا رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.