نظم مے خانہ پہ آ جائے نہ الزام کہیں
نظم مے خانہ پہ آ جائے نہ الزام کہیں
آج ساقی ہے کہیں رند کہیں جام کہیں
اہل الفت بھی ہوا کرتے ہیں ناکام کہیں
ان کا آغاز کہیں ہوتا ہے انجام کہیں
اپنی بربادیٔ پیہم کا نہیں مجھ کو ملال
ڈر یہ ہے آپ پہ آ جائے نہ الزام کہیں
کاش اتنا تو کوئی اہل ہوس سے پوچھے
تم کو دنیا میں میسر بھی ہے آرام کہیں
پھر نہ باقی رہے دنیا میں اندھیروں کا وجود
آ کے پردہ جو اٹھا دیں وہ سر بام کہیں
چاند تاروں میں کہیں کی ہے تجلی کی تلاش
پتھروں سے بھی تراشے گئے اصنام کہیں
زندگی میں نہ کوئی لطف رہے گا باقی
مٹ گئی دردؔ اگر گردش ایام کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.