نظم میں اترے گا دل کا درد سارا آج پھر
نظم میں اترے گا دل کا درد سارا آج پھر
دھل کے نکھرے گا نیا اک استعارا آج پھر
جن کی تحریروں نے قسمت کی لکیریں کاٹ دیں
کر رہا ہوں ان خطوں سے استخارا آج پھر
عشق کے سود و زیاں میں ذہن و دل الجھے رہے
اور دل نے کر لیا اپنا خسارا آج پھر
آج پھر میں آسماں کو رات بھر تکتا رہا
رات بھر ٹوٹا نہیں کوئی ستارا آج پھر
پھر کھلی پلکوں کے آگے خواب منڈراتے رہے
کر گئی ہے نیند آنکھوں سے کنارا آج پھر
ایک تنہا دل اور اس پر روز روز ایسے عذاب
کل کا دن بھی درد فرقت میں گزارا آج پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.