Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظریں بھی ان سے ملتی ہیں آپس میں اشارے ہوتے ہیں

مصور کارنجوی

نظریں بھی ان سے ملتی ہیں آپس میں اشارے ہوتے ہیں

مصور کارنجوی

MORE BYمصور کارنجوی

    نظریں بھی ان سے ملتی ہیں آپس میں اشارے ہوتے ہیں

    کل تک جو کسی کے ہو نا سکے وہ آج ہمارے ہوتے ہیں

    اللہ رے فریب ذوق نظر ایسے بھی نظارے ہوتے ہیں

    جھڑتے ہیں شراروں سے گل بھی گل میں بھی شرارے ہوتے ہیں

    ان ہلکی ہلکی موجوں میں ڈوبا ہے سفینہ کیا کہئے

    تقدیر کی باتیں ہیں ورنہ تنکے بھی سہارے ہوتے ہیں

    امید سہارے کی ان سے اے ڈوبنے والے توبہ کر

    یہ صرف تماشائی سارے دریا کے کنارے ہوتے ہیں

    بیمار شب فرقت کی ہنسی آخر یہ اڑائیں گے کب تک

    ہونے دے تبسم ریز اگر یہ چاند ستارے ہوتے ہیں

    یہ لالہ و گل یہ شمس و قمر یہ نقش مصورؔ یہ منظر

    اک شعلۂ طور سینا کے یہ سارے شرارے ہوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے