نظریں جو اس طناز کی ہم پر ٹھہر گئیں
نظریں جو اس طناز کی ہم پر ٹھہر گئیں
کلیاں ہمارے ہاتھ سے دو چار گر گئیں
مرنے کے بعد اور بھی کچھ سانحے ہوئے
سڑکیں مری عزیز کتابوں سے بھر گئیں
کچھ گر پڑے زمین پہ کچھ نیم جاں ہوئے
آنکھیں ہمارے یار کی کیا کیا نہ کر گئیں
لائی ہے ایسے موڑ پہ یہ زندگی ہمیں
جانے ہزاروں خواہشیں راہوں میں مر گئیں
اس شوخ دل فریب کی آنکھیں بھی ہیں فریب
گھائل دلوں میں ڈوب کے کس کس کے گھر گئیں
جیسے ہی پائیں باغ میں اس نے کیا خرام
بے چین تتلیاں بھی ادھر سے ادھر گئیں
برہمؔ رموز عشق نہ ہم پر کبھی کھلے
کیا کیا قیامتیں تھیں جو دل پر گزر گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.