نظروں کے گرد یوں تو کوئی دائرہ نہ تھا
نظروں کے گرد یوں تو کوئی دائرہ نہ تھا
اپنے سوائے کچھ بھی مگر سوجھتا نہ تھا
سب کھڑکیاں تھیں بند کوئی در کھلا نہ تھا
جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستہ نہ تھا
کیا جانے کس خیال سے چپ ہو کے رہ گیا
ایسا نہیں کہ غم مجھے پہچانتا نہ تھا
ہونٹوں کے پاس آ نہ سکا جام عمر بھر
حالانکہ فاصلہ یہ کوئی فاصلہ نہ تھا
وہ جس نے زندگی کا مری رخ بدل دیا
وہ آپ تھے حضور کوئی دوسرا نہ تھا
پوچھی کسی نے راہ تو چپ ہو کے رہ گئے
کہتے بھی کیا کہ خود ہمیں اپنا پتہ نہ تھا
اب کے کچھ اس طرح سے بھی آئی کنولؔ بہار
سارے چمن میں ایک بھی پتہ ہرا نہ تھا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 29)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.