نظروں کی ضد سے یوں تو میں غافل نہیں رہا
نظروں کی ضد سے یوں تو میں غافل نہیں رہا
پہلو میں اے مشیرؔ مگر دل نہیں رہا
اے دل تصورات کا حاصل نہیں رہا
کوئی مری نظر کے مقابل نہیں رہا
موجوں پہ اعتماد نہ کیوں کر کرے کوئی
ساحل تو اعتبار کے قابل نہیں رہا
آداب بزم ناز پہ اے دل نظر تو ہے
مانا کہ درد ضبط کے قابل نہیں رہا
وہ چشم عشوہ کار ہے آمادۂ کرم
اب درد اعتبار کے قابل نہیں رہا
جلووں کا احترام نگاہوں میں ہے مشیرؔ
میں اپنے فرض سے کبھی غافل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.