نظروں میں سمایا ہے اک جلوۂ جانانہ
نظروں میں سمایا ہے اک جلوۂ جانانہ
اب دونوں برابر ہیں کعبہ ہو کہ بت خانہ
انداز جنوں میرا ایسا ہے حکیمانہ
فرزانوں میں فرزانہ دیوانوں میں دیوانہ
واعظ نے نہیں کھولا اک راز حقیقت بھی
بس باتیں ہی باتیں ہیں افسانہ ہی افسانہ
یہ صورت ناز اچھی یہ رسم نیاز اچھی
حسن اپنوں سے بیگانہ عشق آپ سے بیگانہ
وہ رند ازل ہوں میں ساقی کی نگاہوں میں
صد جان ادب میری اک لغزش مستانہ
رہتی ہے مدام الٹی رندان قدح کش سے
افلاک کی گردش ہو یا گردش پیمانہ
واعظ کو شکایت کیوں واعظ کی شکایت کیا
میں ہوش سے بیگانہ یہ عقل سے بیگانہ
ہنگامہ ہوس کا ہو یا عشق کو شورش ہو
اک دل ہی پہ مبنی ہے کونین کا افسانہ
یہ سوز مرے دل کا کب اس کو میسر تھا
جلتی ہوئی کیا رہتی خاکستر پروانہ
تھا ہوش کے دم تک ہی ہر شکوۂ بے مہری
اب تم سے کہے گا کیا دل آپ سے بیگانہ
پڑتی ہے نظر مجھ پر اب شیخ حرم کی بھی
تجھ سے وہ ارادت ہے اے مرشد مے خانہ
پندار شکن مستی ساقی سے ملی ورنہ
مے خانہ ہلا دیتی اک جرأت رندانہ
اس راہ محبت میں کچھ پیش نہیں چلتی
شاکرؔ وہ کہاں اپنی اب ہمت مردانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.