نے فقہ نہ منطق نے حکمت کا رسالہ ہے
نے فقہ نہ منطق نے حکمت کا رسالہ ہے
اس فن محبت کا نسخہ ہی نرالا ہے
خطرہ ہے مجھے اب تو چپ رہنے سے بھی اپنے
کیا ہے کہ نہ سوزش ہے وہ آہ نہ نالہ ہے
دل ہی نہ کھلے اپنا تو کیجیے کیا ورنہ
سبزہ ہے گلستاں ہے گلزار ہے لالہ ہے
کیوں کر نہ ثمر لاوے شاخ مژہ لخت دل
سو خون جگر سے میں اس تیر کو پالا ہے
ہے دل میں تو وہ لیکن دکھلائی نہیں دیتا
باہر تو اندھیرا ہے اور گھر میں اجالا ہے
تعجیل نہ کر اے دل آنے تو لگا ہے وہ
مل جائے گا بوسہ بھی کیا منہ کا نوالہ ہے
کیفیت مے خانہ بس دیکھ لے اب کیا ہے
ساقی ہے نہ صہبا ہے شیشہ ہے نہ پیالہ ہے
یہ چال اگر ہے تو رہنے کا نہیں اب دل
بے طرح سے اس نے تو کچھ پاؤں نکالا ہے
تو ہوتا تو کیا ہوتا کل نام ترا لیتے
گلشن میں حسنؔ کو میں گرنے سے سنبھالا ہے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.