نیک و بد عشق میں جو ہے مری تقدیر میں ہے
نیک و بد عشق میں جو ہے مری تقدیر میں ہے
آپ وہ کیجئے جو آپ کی تدبیر میں ہے
وصل کہتے ہیں اسے ربط اسے کہتے ہیں
دیکھ لو تیر جگر میں ہے جگر تیر میں ہے
شور محشر کی تو اک دھوم مچا رکھی ہے
شور یہ ہے جو مرے بالوں کی زنجیر میں ہے
کھل گیا آج مجھے وعدہ فراموشی سے
کہ ترا وصل کسی اور کی تقدیر میں ہے
وہ مرا حال جو پوچھیں تو یہ کہنا قاصد
ابھی جیتا ہے مگر مرنے کی تدبیر میں ہے
کوئی کچھ جرم کرے نام وہ میرا لیں گے
اک زمانے کی برائی مری تقدیر میں ہے
وصف کچھ اس کا بیاں ہو نہیں سکتا محمودؔ
لطف جو داغ کی تقریر میں تحریر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.