نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
نیکی بدی کی اب کوئی میزان ہی نہیں
ایماں کی بات یہ ہے کہ ایمان ہی نہیں
اس دور بے ضمیر پہ کیا تبصرہ کروں
لگتا ہے میرے عہد میں انسان ہی نہیں
کیسے رفو کروں میں کہاں سے رفو کروں
دل بھی ہے میرا چاک گریبان ہی نہیں
روداد دل بھی ہے یہ غم کائنات بھی
میری غزل نشاط کا سامان ہی نہیں
برکت ہمارے رزق میں آئے گی کس طرح
گھر میں ہمارے جب کوئی مہمان ہی نہیں
لو وہ اذاں سے صبح کی تصدیق ہو گئی
گویا اب اس کے آنے کا امکان ہی نہیں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 582)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.