نگاہ عاصی کی روز محشر امین رحمت کو تک رہی ہے
نگاہ عاصی کی روز محشر امین رحمت کو تک رہی ہے
عجیب عالم ہے بیکسی کا نظر سے حسرت ٹپک رہی ہے
مری نظر فکر معصیت سے رہین غم آج تک رہی ہے
تمہی سے وابستہ ہیں امیدیں تمہاری صورت کو تک رہی ہے
مجھے ہو کیا خوف روز محشر کہ زیر دامان مصطفیٰ ہوں
خدا کی رحمت سے میری دنیا مہک رہی ہے لہک رہی ہے
فرشتے کیسے ازل میں ہر شے تمہاری عظمت کو جھک گئی تھی
نگاہ ابلیس میں ابھی تک وہی تو عظمت کھٹک رہی ہے
خلیل کی جرأتوں کو سمجھو شرار نمرود کو نہ دیکھو
جنوں نے منزل کو پا لیا ہے خرد ابھی تک بھٹک رہی ہے
تمہارے لطف و کرم کا صدقہ ہے دونوں عالم میں کار فرما
چمن چمن کھل رہی ہیں کلیاں فضائے عالم مہک رہی ہے
نوید اے تشنگان بادہ ہے جوش پر اب کرم کا دریا
کہ چشم ساقی سے روح کوثر ابل رہی ہے جھلک رہی ہے
وہ دھر کے آیا ہے ابر رحمت گناہ گاروں کے سر پہ زیدیؔ
دریچے جنت کے کھل گئے ہیں سر اپنا ظلمت پٹک رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.