نگاہ بد گماں ہے اور میں ہوں
دلچسپ معلومات
25-4-1952
نگاہ بد گماں ہے اور میں ہوں
فریب آشیاں ہے اور میں ہوں
شریک بے کسی آئے کہاں سے
زمیں پر آسماں ہے اور میں ہوں
ادھر کیا گھورتی ہے کسمپرسی
مرا عزم جواں ہے اور میں ہوں
سراپا گوش ہے صبح شب تار
کسی کی داستاں ہے اور میں ہوں
گھٹا جاتا ہے دم اے سوز احساس
تہہ دامن دھواں ہے اور میں ہوں
حوادث اب جسے چاہیں سراہیں
نصیب دشمناں ہے اور میں ہوں
قفس نغموں سے گونج اٹھتا ہے یعقوبؔ
امید خوش بیاں ہے اور میں ہوں
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.