نگاہ فطرت میں در حقیقت وہ زندگی زندگی نہیں ہے
نگاہ فطرت میں در حقیقت وہ زندگی زندگی نہیں ہے
جو دوسروں کے نہ کام آئے وہ آدمی آدمی نہیں ہے
کسی کے جلووں کا عکس رنگیں کبھی ہے دل میں کبھی نہیں ہے
میں کس طرح مان لوں کہ ذوق یقیں کی تجھ میں کمی نہیں ہے
پھر اور کیا ہے اگر زوال خودی و خود آگہی نہیں ہے
دل و نظر کو یہ کیا ہوا ہے کہیں بھی آسودگی نہیں ہے
زباں پہ رندان کم نظر کی شکایت ساقی ازل ہے
طلب سوا ہو جو ظرف دل سے ہوس ہے وہ تشنگی نہیں ہے
جو قلب کو زندگی نہ بخشے نظر کو کیف و خودی نہ بخشے
وہ ذوق سجدہ ہے ننگ سجدہ عبادت و بندگی نہیں ہے
حقیقتوں سے گریز انساں کا ایک احساس کمتری ہے
حیات بخشے جو ظلمتوں کو وہ روشنی روشنی نہیں ہے
مرا تصور ہے کائناتی شعور میرا جمالیاتی
مرے خیال و نظر میں ذوقیؔ کوئی بشر اجنبی نہیں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Dr. Zauqi (Pg. 45)
- Author : Dr. Zauqi
- مطبع : Suhail Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.