نگاہ حسن جب گویا ہو تو تصویر بنتی ہے
نگاہ حسن جب گویا ہو تو تصویر بنتی ہے
دگر خوبی تو بس تصویر کی تفسیر ہوتی ہے
صبا کے دوش پر بیٹھو چمن میں جا کے بس جاؤ
تو دیکھو گے کہ کوشش سے نئی تقدیر بنتی ہے
یہ شیوہ ہے زمانے کا ہمیشہ ہوتا آیا ہے
جو سچی بات کرتا ہے اسے زنجیر ملتی ہے
سزا مجھ کو ملی تھی جس عدالت میں وہ تیری تھی
قضاوت کے صحیفوں پر تری تحریر ملتی ہے
یہ میرا خواب تھا قدموں کو تیرے سجدہ کرنے کا
بڑوں کے سامنے جھکنے سے ہی توقیر ملتی ہے
مہ و خورشید بھی ہیں روشنی ہی کے لئے عالمؔ
مگر مجھ کو رخ انور سے ہی تنویر ملتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.