نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی
نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی
چراغ حسن سے اب روشنی نہیں ملتی
سر نیاز جھکائے گا کیا کوئی خوددار
نگاہ ناز سے جب داد ہی نہیں ملتی
شریک درد محبت کوئی نہیں ہوتا
کسی سے داد محبت کبھی نہیں ملتی
نگاہ ساقیٔ رعنا کا یہ بھی احساں ہے
بقدر ذوق مئے آگہی نہیں ملتی
یہ مے کدہ ہے یہاں قید ظرف ذوق بھی ہے
یہ کیا کہا کہ مئے زندگی نہیں ملتی
ضیائے حسن ہے محدود بزم امکاں تک
پھر اس کے بعد کہیں روشنی نہیں ملتی
بجا ہے آپ کا ارشاد مانتا ہوں میں
کلام رازؔ میں اب زندگی نہیں ملتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.