نگاہ جلوہ طلب اور آرزو کیا ہے
نگاہ جلوہ طلب اور آرزو کیا ہے
جمال یار نہیں ہے تو کو بہ کو کیا ہے
ہزار بار کہا ہے کہ لا جواب ہو تم
پھر آئنے کے مقابل ہو جستجو کیا ہے
یہ کس کا رنگ نمایاں ہے تیرے ہاتھوں سے
حنا ہے یا کسی بسمل کا ہے لہو کیا ہے
تڑپ رہا ہے جو بیتاب ہو کے زخموں سے
یہ راستے میں مرے دل کے ہو بہو کیا ہے
کبھی تو دیکھتے حسرت بھری نگاہوں سے
کبھی تو پوچھ لیا ہوتا آرزو کیا ہے
جہاں میں کس کی چلی ہے رہے گا کون اے شادؔ
پیمبروں کو بھی جانا پڑا ہے تو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.