نگاہ لطف کیا کم ہو گئی ہے
نگاہ لطف کیا کم ہو گئی ہے
محبت اور محکم ہو گئی ہے
طبیعت کشتۂ غم ہو گئی ہے
چراغ بزم ماتم ہو گئی ہے
مآل ضبط پیہم ہو گئی ہے
مسرت حاصل غم ہو گئی ہے
تمنا جب بڑھی ہے اپنی حد سے
تو مایوسی کا عالم ہو گئی ہے
نہ جانے کیوں عداوت ہی عداوت ہے
سرشت ابن آدم ہو گئی ہے
ہے محو رقص ہر برگ چمن پر
بڑی بیباک شبنم ہو گئی ہے
ہنسی ہونٹوں پر آتے آتے اخترؔ
پیام گریۂ غم ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.