نگاہ لطف سے تیری کہیں جو ہم ملتے
نگاہ لطف سے تیری کہیں جو ہم ملتے
ہماری زیست کے شام و سحر بہم ملتے
ہمیں فریب خرد نے ڈبو دیا ورنہ
ہمارے جام سے خود آ کے جام جم ملتے
کسی کے درد پہ ہنسنا کسی کے غم میں خوشی
یہ لمحے کاش زمانے کو کم سے کم ملتے
نہ ہوتے ہم تو زمانے کی آگہی کی قسم
نہ لوح ملتی نہ تم کو کہیں قلم ملتے
سر نیاز کی عظمت کے راز جب کھلتے
در بتاں سے نشان در حرم ملتے
تمام عمر گنوا دی تلاش میں لیکن
خدا نہ ملتا نہ ملتا کہیں صنم ملتے
کلام عصرؔ کی ارزش نہیں زمانے میں
کہیں جو ہوتی تو ہلکے سے کچھ ورم ملتے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 228)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.