نگاہ ناز سے کچھ اس طرح اشارے ہوئے
نگاہ ناز سے کچھ اس طرح اشارے ہوئے
کبھی وہ صورت گل اور کبھی ستارے ہوئے
تھکے تھکے سے چلے آئے ہم سر محفل
قدم قدم رخ روشن پہ غم سنوارے ہوئے
وہ پھول جو کہ امانت تھے اشک اول کے
چمن میں جیسے کسی شاخ سے اتارے ہوئے
بھنور سے کوئی شکایت نہیں رہی ہم کو
ہمارے بس میں کنارے ہی کب کنارے ہوئے
کہ درد دل سے گزر کر کہاں پنہ ملی
اب اور بھی دل پر سوز کے سہارے ہوئے
مرے نصیب نے دکھلائے رنگ یوں ریشمؔ
جنہیں میں پھول سمجھتی تھی سب شرارے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.