نگاہ ناز تری جب سے کارساز نہیں
نگاہ ناز تری جب سے کارساز نہیں
جگر میں درد نہیں قلب میں گداز نہیں
نفس نہیں کوئی ایسا کہ جاں گداز نہیں
یہ میرا عشق ہے زاہد تری نماز نہیں
جسے فرشتوں سے قدرت چھپا کے رکھتی ہے
شراب خانے میں وہ راز کوئی راز نہیں
ہوس کی زندگیٔ جاوداں پہ لعنت ہے
بلا سے عمر محبت اگر دراز نہیں
تعلقات محبت کی جان ہوتی ہے
وہ اک نگاہ بظاہر جو دل نواز نہیں
تری جفاؤں پہ ہے ناز جس قدر مجھ کو
مجھے وفاؤں پہ بھی اپنی اتنا ناز نہیں
اگر کسی کی محبت میں کوئی راز نہ ہو
تو پھر کسی کی محبت تو کوئی راز نہیں
نگہ بھی جرم کبھی جرم بے نگاہی بھی
کسی اصول پہ وہ جلوہ گاہ ناز نہیں
میں بے نیاز سہی تم سے بھی محبت میں
مگر تمہاری محبت سے بے نیاز نہیں
تم اپنے حسن کی کھا کر قسم مکر جاؤ
اگر تمہاری محبت کو مجھ پہ ناز نہیں
کل ان کے جلووں پہ تھا میرا اختیار نظر
اور آج اپنی نظر کا بھی میں مجاز نہیں
نگاہ ناز کے اللہ رے یہ غلط انداز
کوئی یہ سمجھے ابھی ان کو مشق ناز نہیں
سنائی دیتی ہے محسوس جان و دل ہو کر
وہ اک صدا جو ہنوز آشنائے ساز نہیں
تمہاری بزم کی یہ دوست داریاں توبہ
کسی سے جیسے کسی کو کچھ احتراز نہیں
کھلا ہوا ہے وہ باب قبول مے خانہ
اگر نہیں در توبہ بلا سے باز نہیں
تری ادائے تغافل کی جان سے ظالم
وہ اک ادا تری جس پر تجھے بھی ناز نہیں
اب اپنے جلووں کا للہ احترام معاف
نگاہ شوق کو اب تاب امتیاز نہیں
دوبارہ کس سے ملی عشق کی نگاہ گرم
زمانہ سوز ہے بسملؔ زمانہ ساز نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 148)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.