Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ ناز تری جب سے کارساز نہیں

بسمل سعیدی

نگاہ ناز تری جب سے کارساز نہیں

بسمل سعیدی

MORE BYبسمل سعیدی

    نگاہ ناز تری جب سے کارساز نہیں

    جگر میں درد نہیں قلب میں گداز نہیں

    نفس نہیں کوئی ایسا کہ جاں گداز نہیں

    یہ میرا عشق ہے زاہد تری نماز نہیں

    جسے فرشتوں سے قدرت چھپا کے رکھتی ہے

    شراب خانے میں وہ راز کوئی راز نہیں

    ہوس کی زندگیٔ جاوداں پہ لعنت ہے

    بلا سے عمر محبت اگر دراز نہیں

    تعلقات محبت کی جان ہوتی ہے

    وہ اک نگاہ بظاہر جو دل نواز نہیں

    تری جفاؤں پہ ہے ناز جس قدر مجھ کو

    مجھے وفاؤں پہ بھی اپنی اتنا ناز نہیں

    اگر کسی کی محبت میں کوئی راز نہ ہو

    تو پھر کسی کی محبت تو کوئی راز نہیں

    نگہ بھی جرم کبھی جرم بے نگاہی بھی

    کسی اصول پہ وہ جلوہ گاہ ناز نہیں

    میں بے نیاز سہی تم سے بھی محبت میں

    مگر تمہاری محبت سے بے نیاز نہیں

    تم اپنے حسن کی کھا کر قسم مکر جاؤ

    اگر تمہاری محبت کو مجھ پہ ناز نہیں

    کل ان کے جلووں پہ تھا میرا اختیار نظر

    اور آج اپنی نظر کا بھی میں مجاز نہیں

    نگاہ ناز کے اللہ رے یہ غلط انداز

    کوئی یہ سمجھے ابھی ان کو مشق ناز نہیں

    سنائی دیتی ہے محسوس جان و دل ہو کر

    وہ اک صدا جو ہنوز آشنائے ساز نہیں

    تمہاری بزم کی یہ دوست‌ داریاں توبہ

    کسی سے جیسے کسی کو کچھ احتراز نہیں

    کھلا ہوا ہے وہ باب قبول مے خانہ

    اگر نہیں در توبہ بلا سے باز نہیں

    تری ادائے تغافل کی جان سے ظالم

    وہ اک ادا تری جس پر تجھے بھی ناز نہیں

    اب اپنے جلووں کا للہ احترام معاف

    نگاہ شوق کو اب تاب امتیاز نہیں

    دوبارہ کس سے ملی عشق کی نگاہ گرم

    زمانہ سوز ہے بسملؔ زمانہ ساز نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 148)
    • Author : Bismil Saeedi
    • مطبع : Sahitya Akademi (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے