نگاہ شوق کو جب تیرا نقش پا نہ ملا
نگاہ شوق کو جب تیرا نقش پا نہ ملا
مجھے بھی حسن حقیقت کا آئنہ نہ ملا
جسے بھی دیکھو وہی اجنبی سا لگتا ہے
تمہارے شہر میں کوئی بھی آشنا نہ ملا
حدود دیر و کلیسا میں خانقاہوں میں
بہت تلاش کیا ہم کو پارسا نہ ملا
تڑپتے رہ گئے دن میں بھی روشنی کے لیے
چراغ بیچنے والوں کو مشعلہ نہ ملا
ہمارے درس پہ غیروں نے پا لیا ساحل
ہمارے اپنے سفینے کو ناخدا نہ ملا
سکوں ملے گا انہیں کس کے آستانے پر
وہ اہل درد جنہیں تیرا آسرا نہ ملا
متاع دل وہ مری لوٹنے چلا تھا مگر
یہ اور بات کہ رہزن کو حوصلہ نہ ملا
مری وفاؤں پہ الزام تو بہت آئے
مری وفاؤں کا مجھ کو مگر صلہ نہ ملا
وفا کے تذکرے ہم نے بہت سنے خالدؔ
مگر جہاں میں کوئی ہم کو با وفا نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.