نگاہ شوق کو پھر لطف بے حساب ملے
نگاہ شوق کو پھر لطف بے حساب ملے
خدا کرے کہ تجھے دائمی شباب ملے
تمام عمر مجسم سوال بن کے رہے
تمام عمر یہ خواہش رہی جواب ملے
مری نظر سے ترے پر فسوں نظاروں تک
کئی رکاوٹیں آئیں کئی حجاب ملے
الم کے درد کے صدمات کے تصنع کے
رخ حیات پہ ایسے ہی کچھ نقاب ملے
مرے خطوط کا مقصد خطاب تھا تم سے
مرے خطوط کا منشا نہ تھا جواب ملے
بغور پڑھتے رہے اس کو اس لئے روشنؔ
کتاب زیست میں شاید خوشی کا باب ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.