نگاہ شوق میں یوں زلف کے سب پیچ و خم ڈوبے
نگاہ شوق میں یوں زلف کے سب پیچ و خم ڈوبے
عقیدت کی ندی میں جیسے پتھر کے صنم ڈوبے
ہوئے الفاظ گونگے ہو گئیں سب حرکتیں مبہم
کہ جب اپنے لہو میں اپنے ہی لوح و قلم ڈوبے
ہزاروں نفسیاتی رنگ ابھر آئے کہ جب دیکھا
خوشی کی اک پیالی میں پہاڑوں جیسے غم ڈوبے
محبت کا سمندر تو بلاتا ہی رہا لیکن
رہے دونوں کنارے پر نہ تم ڈوبے نہ ہم ڈوبے
ڈبونا ڈوبنا ہے راحت جاں کھل گیا عقدہ
جو پہلے پہل اس کے نینوں میں اس کے بلم ڈوبے
تجھے کیسے بتاؤں اے غزالہ تیری آنکھوں میں
بہت ڈوبے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم ڈوبے
رقیب اپنے سے تھیں اٹھکھیلیاں گرداب کی ایسی
اگر ابھرا تو وہ ابھرا اگر ڈوبے تو ہم ڈوبے
لبوں کے ساحلوں پر نام اس کا لکھ کے رکھیے گا
کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنے محسن کا کرم ڈوبے
نہ گنگا جل میں ہی ڈوبے نہ ڈوبے آب کوثر میں
مگر اشکوں کے ساگر میں سبھی دیر و حرم ڈوبے
ترے الفاظ پنچھیؔ تیری کشتی کے مسافر تھے
تلاش جذبۂ توصیف میں جو دم بہ دم ڈوبے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.