نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے
نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے
طبیعت محرم راز محبت ہوتی جاتی ہے
نمایاں شوخیٔ رنگ طبیعت ہوتی جاتی ہے
کہ ہر کافر ادا سے اب محبت ہوتی جاتی ہے
محبت آہ کیا شے ہے محبت کیا کہوں تم سے
مجھے معلوم دل کی قدر و قیمت ہوتی جاتی ہے
مرا ذوق پرستش ہے جدا سارے زمانے سے
محبت کرتا جاتا ہوں عبادت ہوتی جاتی ہے
میں جتنا غور کرتا ہوں نظام بزم ہستی پر
اسی نسبت سے ظاہر اب حقیقت ہوتی جاتی ہے
جفائے چرخ کج بنیاد کو راحت سمجھتا ہوں
دلیل راہ عرفاں ہر مصیبت ہوتی جاتی ہے
قیامت ہے کہ ارباب محبت اٹھتے جاتے ہیں
نظر والوں سے خالی بزم فطرت ہوتی جاتی ہے
وطن والوں سے کوئی کاش کہہ دے رازؔ یہ جا کر
بہار زندگانی نظر غربت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.