نگاہ یار کا مجھ پہ خمار رہنے دو
اب ان کے عشق کا مجھ کو شکار رہنے دو
جو روبرو ہو تو جی بھر کے دیکھ لینے دو
تم آج وعدۂ قول و قرار رہنے دو
یہ طے ہے ساعت فرقت کا غم بھی سہنا ہے
فصیل عشق میں راہ فرار رہنے دو
سبق نہ مجھ کو سکھاؤ اب عقل و دانش کا
کہ میرا عاشقوں میں ہی شمار رہنے دو
چکا نہ پائیں گے تیرا یہ قرض مہر و وفا
سو کچھ دنوں کی محبت ادھار رہنے دو
یوں میرے سامنے تم جلوہ گر ہوا نہ کرو
جو مجھ میں حوصلہ ہے برقرار رہنے دو
جو شب کے آخری پہروں میں تم بھی ماہمؔ کو
پلٹ کے دیکھتے ہو بار بار رہنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.