نگاہ یار میں تھوڑا سنور جاؤں تو دستک دوں
نگاہ یار میں تھوڑا سنور جاؤں تو دستک دوں
جو نظروں سے در دل تک پہنچ پاؤں تو دستک دوں
سوالی ہوں ترے در کا انا ممتاز پر مجھ کو
انا کے زعم سے باہر نکل آؤں تو دستک دوں
یہ سوچا ہے تری محفل میں اک دن حشر برپاؤں
قیامت اپنے سر پر میں اٹھا لاؤں تو دستک دوں
یہی میں سوچ کے بھائی کے گھر سے پھر پلٹ آیا
نبھا لے گا وہ مجھ سے میں جو نبھ پاؤں تو دستک دوں
در جاناں پہ آکر ہو گیا ہوں خود میں گم گشتہ
میں اپنے آپ سے باہر نکل آؤں تو دستک دوں
ترے سب دیکھنے والے مجھے دیکھیں ترے جیسا
ترے در پر میں ایسے رنگ میں آؤں تو دستک دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.