نگاہ جس پہ تری مہربان ہوتی ہے
زمیں زمیں نہیں وہ آسمان ہوتی ہے
ہر ایک دل نہیں ہو سکتا درد کے قابل
ہر ایک کھیت میں کب زعفران ہوتی ہے
یہ جلتی دھوپ یہ لمبا سفر مگر سر پر
کوئی بزرگ دعا سائبان ہوتی ہے
ادھر امیر کے بیٹے کے خواب جاگتے ہیں
ادھر غریب کی بیٹی جوان ہوتی ہے
تم اس کا نام عبارت سے ختم مت کرنا
کہ شخصیت ہی عبارت کی جان ہوتی ہے
سمجھ سکا نہ زمانہ یہ آج تک شہزرؔ
خموشیوں کی بھی اپنی زبان ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.