نگاہ کو جو انہیں دیکھنے کی تاب نہیں
نگاہ کو جو انہیں دیکھنے کی تاب نہیں
یہی حجاب ہے ان کا کہ اب حجاب نہیں
وہ کون ہے جو ہلاک صد اضطراب نہیں
خراب تو ہی دل خانماں خراب نہیں
فراز دامن ہستی پہ داغ ہے گویا
وہ زندگی جو محبت میں کامیاب نہیں
بس ایک بار مری تلخ کامیوں پہ نظر
تری نگاہ میں جینا اگر عذاب نہیں
نظارہ سوز ہے برق جمال دوست مگر
نگاہ شوق کی فطرت میں انقلاب نہیں
نگاہ یار تری مستیاں ارے توبہ
یہ حال ہے کہ مجھے حاجت شراب نہیں
یہ رعب حسن یہ شان جمال کیا کہنا
وہ سامنے ہیں مگر دیکھنے کی تاب نہیں
تری نگاہ کی معصوم برہمی کی قسم
ترا عتاب بہ اندازۂ عتاب نہیں
سکوت شب میں خدایا یہ کس کی یاد آئی
کہ میرے دیدۂ تر کو مجال خواب نہیں
خودی بھی ہے مری ہم رنگ بے خودی یعنی
وہاں ہوں میں کہ جہاں میں بھی باریاب نہیں
نہ جانے کیوں مجھے اس کا یقیں نہیں آتا
کہ میری زندگیٔ عشق کامیاب نہیں
کمال ضبط کو وجہ سکون دل نہ سمجھ
یہ اضطراب کی حد ہے کہ اضطراب نہیں
خود اپنی آگ میں جلنے کا لطف کیا جانے
حزیںؔ جو سوز محبت سے فیضیاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.