نگاہ کوئی تو طوفاں میں مہربان سی ہے
نگاہ کوئی تو طوفاں میں مہربان سی ہے
ہر ایک موج سمندر کی پائیدان سی ہے
ہر ایک شخص کو گاہک سمجھ کے خوش رکھنا
یہ زندگی بھی ہماری کوئی دکان سی ہے
میں آسماں کی طرح مدتوں سے ٹھہرا ہوں
بدن میں پھر بھی زمیں جیسی کچھ تھکان سی ہے
دکھوں کا کیا ہے یہ آتے ہیں تیر کی مانند
خوشی ہمیشہ مرے واسطے کمان سی ہے
قدم سنبھال کے رکھنا حسین راہوں پر
پھسل گئے تو پھر آگے بڑی ڈھلان سی ہے
زبان منہ میں ہمارے تھی جب غلام تھے ہم
ہمارے منہ میں مگر اب تو بس زبان سی ہے
اب آئے دن ہی نکلتا ہے آنسوؤں کا جلوس
ہماری آنکھ مسلسل لہولہان سی ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 667)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.