نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں
نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں
میرے سوال کا شاید کوئی جواب نہیں
بہت دنوں سے کوئی دل میں اضطراب نہیں
سمایا آنکھوں میں اب اور کوئی خواب نہیں
مری انا تو ابھی سر بلند ہے مجھ میں
مجھے شکست بھی دے کر وہ کامیاب نہیں
خدا کا شکر ہے شرم و حیا سلامت ہے
وہ آئینہ ہے مگر میں بھی بے حجاب نہیں
بہار آنے کو آئی سماں نہیں بدلا
کھلے ہے خار ہر اک شاخ پر گلاب نہیں
یہاں دماغ نہیں دل کی ہوتی ہے تعلیم
حضور عشق کے مکتب کا کچھ نصاب نہیں
حجاب میں ہے ہر اک راز میری ہستی کا
زمانہ شوق سے پڑھ لے یہ وہ کتاب نہیں
کوئی بتائے کہ سنبھلیں تو کس طرح سنبھلیں
ملی ہیں ٹھوکریں اتنی کہ کچھ حساب نہیں
ہاں میرے فن سے منور ہے اک جہاں لیکن
میں ایک ذرۂ خاکی ہوں آفتاب نہیں
سیاؔ سکون سے باقی ہے جو گزر جائے
اب اور رنج سہوں اتنی مجھ میں تاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.