نگاہ و دیدہ و دل کی پریشانی نہیں جاتی
نگاہ و دیدہ و دل کی پریشانی نہیں جاتی
پلٹ کر اپنی مرضی سے یہ طغیانی نہیں جاتی
اگرچہ ایک مدت ہو گئی ترک تعلق کو
پشیمان محبت کی پشیمانی نہیں جاتی
مقام ایسے بھی آتے ہیں بشر کی زندگانی میں
جہاں جہد و عمل کی ایک بھی مانی نہیں جاتی
ذرا سی چوک ہو جائے تو بلبل جان سے جائے
خطا اہل چمن سے ہو تو گردانی نہیں جاتی
کہاں پر لا کے چھوڑا ہے مجھے اے گردش دوراں
کہ خود اپنی ہی صورت آپ پہچانی نہیں جاتی
نہیں جاتی مرے دل کے نہاں خانوں سے ویرانی
مرے سودائے وحشت کی بیابانی نہیں جاتی
نہ جانے اور کیا کیا گل کھلائے آرزو میری
مرے ذوق نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
یہ کس صناع کے ہاتھوں نے ڈھالا ہے ترا پیکر
کہ چشم شوق نظارہ کی حیرانی نہیں جاتی
برائی شیخؔ پینے میں نہیں پر اک قباحت ہے
پرانی ہو کے یہ عادت بہ آسانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.