نگاہ و دل بھی قدم کی طرح ملا کے چلے
نگاہ و دل بھی قدم کی طرح ملا کے چلے
کس اتحاد سے راہی رہ وفا کے چلے
وہاں سے رو کے اٹھے اور مسکرا کے چلے
بلا کا غم تھا ہمیں تھے کہ غم چھپا کے چلے
فسردہ دل تھے مگر بزم کو ہنسا کے چلے
کلی نہ تم سے کھلی ہم چمن خلا کے چلے
لپٹ نہ جائے کہیں راہ پائے نازک سے
یہ آپ ہاتھ سے دامن کہاں چھڑا کے چلے
تمہیں نے دل کے اندھیرے کو دی ضیائے امید
تمہیں غریب کے گھر کا دیا بجھا کے چلے
کسی کو دیکھتے دیکھا اداس ہو گئے تم
نظر ہے کوئی کہاں تک بچا بچا کے چلے
نذیرؔ ہوں وہ شرابی بہ فیض پیر مغاں
نگاہ ڈال دوں جس پر وہ لڑکھڑا کے چلے
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 260)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.