نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا
نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا
ہمیں اب اس سے کیا آئی سحر یا وقت شام آیا
زبان عشق پر اک چیخ بن کر تیرا نام آیا
خرد کی منزلیں طے ہو چکیں دل کا مقام آیا
اٹھانا ہے جو پتھر رکھ کے سینہ پر وہ گام آیا
محبت میں تری ترک محبت کا مقام آیا
اسے آنسو نہ کہہ اک یاد ایام گذشتہ ہے
مری عمر رواں کو عمر رفتہ کا سلام آیا
ذرا لو اور دل کی تیز کر سیلا سا یہ شعلہ
نہ روشن کر سکا گھر کو نہ محفل ہی کے کام آیا
مکمل تبصرہ کرتا ہوا ایام رفتہ پر
نگاہ بے سخن میں ایک اشک بے کلام آیا
توانا کو بہانہ چاہئے شاید تشدد کو
پھر اک مجبور پر شوریدگی کا اتہام آیا
نہ جانے کتنی شمعیں گل ہوئیں کتنے بجھے تارے
تب اک خورشید اتراتا ہوا بالائے بام آیا
برہمن آب گنگا شیخ کوثر لے اڑا اس سے
ترے ہونٹوں کو جب چھوتا ہوا ملاؔ کا جام آیا
- کتاب : Noquush (Pg. B-335 E-351)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.