نگاہ و دل کے تمام رشتے فضائے عالم سے کٹ گئے ہیں
نگاہ و دل کے تمام رشتے فضائے عالم سے کٹ گئے ہیں
جدائیوں کے عذاب موسم بساط ہستی الٹ گئے ہیں
وہ جس کی یادوں سے شاعری کا ہر ایک مصرعہ سجایا ہم نے
کتاب جاں کے تمام صفحے اسی کے ہاتھوں سے پھٹ گئے ہیں
یہاں پہ کچھ بھی نہیں ہے باقی تو عکس اپنا تلاش مت کر
مری نگاہوں کے آئنے اب غبار فرقت سے اٹ گئے ہیں
یہی اثاثہ تھے زندگی کا یہ خواب ہی تھے مرا سہارا
ترے تغافل کے سنگریزوں سے کرچیوں میں جو بٹ گئے ہیں
یہ معجزہ تو نہیں ہے کوئی خراج ہے اپنی ہمتوں کا
کہ اپنے رستے میں آنے والے تمام کوہسار ہٹ گئے ہیں
خوش آ گیا ہے سفر میں جینا اسی لیے تو شکیل جاذبؔ
جہاں سے منزل قریب دیکھی وہیں سے واپس پلٹ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.