نگاہ پھر سے وہی شکل روبرو چاہے
نگاہ پھر سے وہی شکل روبرو چاہے
وہ شکل موسم گل جس سے رنگ و بو چاہے
نہ تیرا ذکر نہ وہ تیری گفتگو چاہے
کہ اس کو چاہیے کیا اور جس کو تو چاہے
یقین دونوں کو ہے اور اس محبت کا
نہ اعتراف کبھی میں کروں نہ تو چاہے
یہ حال ہو تو کوئی اس سے کیا کہے جس کو
حیا بھی آئے مگر شرح آرزو چاہے
کہیں سے شب کی مذمت کا سلسلہ تو چلے
کوئی تو ہو جو اجالوں کو سرخ رو چاہے
اسے خبر ہے کہ ہم اس پہ جان دیتے ہیں
انا پرست ہے اظہار روبرو چاہے
سرورؔ حرف شناسی کی منزلیں ہیں کٹھن
کہ یہ ریاضت فن دل لہو لہو چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.